بنگلورو۔19جولائی(ایس او نیوز)بی بی ایم پی میں بغیر ترقیاتی کام کئے بلوں کی منظوری ، ایک ہی کام کیلئے دو دو بلوں کی منظوری اور سینارٹی کو نظر انداز کرکے اہم عہدوں پر فائز عہدیداروں کی طرف سے مبینہ دھاندلیوں کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ بی بی ایم پی ، پی یو کالجوں میں زیر تعلیم طلبا کو رواں سال کتابوں کی فراہمی کی بل بھی بی بی ایم پی کی طرف سے اب تک ادا نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے اس معاملے کو عدالت تک لے جانے کا کام آگے بڑھایا جاچکا ہے۔ آدھے سے زیادہ تعلیمی سال ختم ہورہا ہے، لیکن بی بی ایم پی کی طرف سے لاپرواہی کا رویہ برقرار رکھا گیا ہے۔پچھلے پورے تعلیمی سال کے دوران بی بی ایم پی نے اپنے کسی اسکول میں یونیفارمس ، جوتے وغیرہ بروقت فراہم نہیں کئے اور بچوں کو محض نصابی کتابیں دے کر بٹھادیا۔ بی بی ایم پی کے دائرہ میں آنے والی13 پی یو کالجوں میں نصابی کتابوں کی فراہم کے علاوہ پچھلے دیڑھ سال کے دوران کالج کو کوئی رقم جاری نہیں کی گئی ۔اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کئے جانے کے بعد ہائی کورٹ نے بی بی ایم پی کو وجہ بتاو نوٹس جاری کیا ہے۔ 13 پی یو کالجوں میں نصابی کتابیں بروقت مہیا کرائی گئیں، لیکن ان کتابوں کے عوض واجب الادا 24.44لاکھ روپے کی رقم ایک سال گزر جانے کے باوجود ادا نہیں کی گئی ہے۔کہاجاتاہے کہ بی بی ایم پی کی اسٹانڈنگ کمیٹی برائے تعلیمات میں فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے، لیکن افسران کی طرف سے غیر ضروری رکاوٹوں کی وجہ سے بلوں کی فراہمی متاثر ہورہی ہے۔